غزل
غزل
May 27, 2019
غزل-
ڈاکٹر ساجد امجد
خاک کو آگ لکھا شعلہ تقدیر نے پھر
ایک تصویر بنا دی مری تحریر نے پھر
پھر اسے میرے نشانے پہ ہوا لے آئی
نہ کیا اس کو نشانہ مری تاخیر نے پھر
پھر اسی جذبہء سفاک چاہا مجھ کو
دشت کا نام لیا حلقۂ زنجیر نے پھر
ایک آواز نے آباد کیا دشت خیال
ہجر کو وصل کیا دست دعا گیر نے پھر
زینہ دل پہ ترے بعد نہ اترا کوئی چاند
رات کو دن نہ بنایا رخ تنویر نے پھر
ماتم شہر کو اٹھے بھی نہ تھے ہاتھ ابھی
شہر میں آگ لگا دی کسی تقریر نے پھر
خواب پھر دیکھا کہ وہ ساتھ ہے لیکن ساجد
خواب کو خواب رکھا خواب کی تعبیر نے پھر
غزل-
ڈاکٹر ساجد امجد
خاک کو آگ لکھا شعلہ تقدیر نے پھر
ایک تصویر بنا دی مری تحریر نے پھر
پھر اسے میرے نشانے پہ ہوا لے آئی
نہ کیا اس کو نشانہ مری تاخیر نے پھر
پھر اسی جذبہء سفاک چاہا مجھ کو
دشت کا نام لیا حلقۂ زنجیر نے پھر
ایک آواز نے آباد کیا دشت خیال
ہجر کو وصل کیا دست دعا گیر نے پھر
زینہ دل پہ ترے بعد نہ اترا کوئی چاند
رات کو دن نہ بنایا رخ تنویر نے پھر
ماتم شہر کو اٹھے بھی نہ تھے ہاتھ ابھی
شہر میں آگ لگا دی کسی تقریر نے پھر
خواب پھر دیکھا کہ وہ ساتھ ہے لیکن ساجد
خواب کو خواب رکھا خواب کی تعبیر نے پھر