غزل
غزل
May 19, 2019
غزل
حضرت بشیر احمدشاہؒراہی ؔ
اشک اِتنے بہے روشنی بہہ گئی دیکھا حدِ نظر تک دھواں دوستو
اجنبی منزلیں بے خبر راستے ، مجھ کو آواز دو ہو کہاں دوستو
بعد مدت کے زنداں کا در جو کُھلاکوئی اپنا نہ تھا سب پرائے ملے
کیا بتائیں گُلستاں کا کیا حال تھا سُوکھے پیڑوں کے تھے بس نشاں دوستو
ہر قدم پہ تھی تصویرِ دارو رسن ، ہر نظر بھڑکتا سا ماحول تھا
آگ ایسی لگی چمن در چمن ، پُھول کلیاں تھیں آتش فشاں دوستو
کس کو ڈھونڈیں کوئی نقشِ پا ہی نہیں کس کو پُوچھیں کوئی رہنما ہی نہیں
سب دیئے بجھ گئے تیرگی چھا گئی آ بھی جاؤ میرے مہرباں دوستو
کس کو داتا کہیں کس کے در پہ جھکیں کس کو اپنا کہیں کوئی اپنا نہیں
کون کسی کا بنا ہے یہاں دوستو ، کون کسی کا ہوا ہے یہاں دوستو
یہ تو مانا کہ دامن میں کچھ بھی نہ تھا ، تم جو آئے تو فصلِ بہار آگئی
مسکراتے ہی سارا چمن لُٹ گیا یوں بھی آئی ہے اب کے خزاں دوستو
میں ہوں راہی ؔ یہاں میرا کوئی نہیں ،تم کہاں ہو نگاہیں پریشاں ہیں
کون تسکین دے، کس کو تسکین دے،زندگی بن گئی داستاں دوستو
غزل
حضرت بشیر احمدشاہؒراہی ؔ
اشک اِتنے بہے روشنی بہہ گئی دیکھا حدِ نظر تک دھواں دوستو
اجنبی منزلیں بے خبر راستے ، مجھ کو آواز دو ہو کہاں دوستو
بعد مدت کے زنداں کا در جو کُھلاکوئی اپنا نہ تھا سب پرائے ملے
کیا بتائیں گُلستاں کا کیا حال تھا سُوکھے پیڑوں کے تھے بس نشاں دوستو
ہر قدم پہ تھی تصویرِ دارو رسن ، ہر نظر بھڑکتا سا ماحول تھا
آگ ایسی لگی چمن در چمن ، پُھول کلیاں تھیں آتش فشاں دوستو
کس کو ڈھونڈیں کوئی نقشِ پا ہی نہیں کس کو پُوچھیں کوئی رہنما ہی نہیں
سب دیئے بجھ گئے تیرگی چھا گئی آ بھی جاؤ میرے مہرباں دوستو
کس کو داتا کہیں کس کے در پہ جھکیں کس کو اپنا کہیں کوئی اپنا نہیں
کون کسی کا بنا ہے یہاں دوستو ، کون کسی کا ہوا ہے یہاں دوستو
یہ تو مانا کہ دامن میں کچھ بھی نہ تھا ، تم جو آئے تو فصلِ بہار آگئی
مسکراتے ہی سارا چمن لُٹ گیا یوں بھی آئی ہے اب کے خزاں دوستو
میں ہوں راہی ؔ یہاں میرا کوئی نہیں ،تم کہاں ہو نگاہیں پریشاں ہیں
کون تسکین دے، کس کو تسکین دے،زندگی بن گئی داستاں دوستو