عمران عامی کی غزل

عمران عامی کی غزل

Mar 16, 2018

اُترتے دیکھے کسی نے ستارے جنگل میں

دیدبان شمارہ۔۷

غزل

عمران عامی 

اُترتے دیکھے کسی نے ستارے جنگل میں 

اور آگ پھیل گئی رات سارے جنگل میں

یہ پھول ' تتلیاں 'جگنو کہاں سے آتے ہیں

 یہ کون بانٹتا پھرتا ہے تارے جنگل میں

ضرور یہ بھی کسی آگ کی تلاش میں ہے

 بھٹک رہا ہے جو دریا ہمارے جنگل میں

یہاں درخت بھی اُڑتے ہیں اور پرندے بھی 

عجیب طرح کا جادو ہے سارے جنگل میں

ہمارے ہوتے تجھے چین پڑنے والا نہيں 

بھلے تُو کرتا پھرے اِستخارے جنگل میں

وہ شخص خود کو جو درویش کہتے تھکتا نہيں 

اُسے کہو کہ کوئی شب گزارے جنگل میں

تو کیا یہاں بھی کوئی شہر بسنے والا ہے

 جو چل رہے ہیں درختوں پہ آرے جنگل میں

تجھے فقیر نہيں ' پِیر ہونا چاہیے تھا 

تُو نعرہ اچھا لگاتا ہے پیارے جنگل میں

......................................

دیدبان شمارہ۔۷

غزل

عمران عامی 

اُترتے دیکھے کسی نے ستارے جنگل میں 

اور آگ پھیل گئی رات سارے جنگل میں

یہ پھول ' تتلیاں 'جگنو کہاں سے آتے ہیں

 یہ کون بانٹتا پھرتا ہے تارے جنگل میں

ضرور یہ بھی کسی آگ کی تلاش میں ہے

 بھٹک رہا ہے جو دریا ہمارے جنگل میں

یہاں درخت بھی اُڑتے ہیں اور پرندے بھی 

عجیب طرح کا جادو ہے سارے جنگل میں

ہمارے ہوتے تجھے چین پڑنے والا نہيں 

بھلے تُو کرتا پھرے اِستخارے جنگل میں

وہ شخص خود کو جو درویش کہتے تھکتا نہيں 

اُسے کہو کہ کوئی شب گزارے جنگل میں

تو کیا یہاں بھی کوئی شہر بسنے والا ہے

 جو چل رہے ہیں درختوں پہ آرے جنگل میں

تجھے فقیر نہيں ' پِیر ہونا چاہیے تھا 

تُو نعرہ اچھا لگاتا ہے پیارے جنگل میں

......................................

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024