فرح خان کی غزل
فرح خان کی غزل
Mar 16, 2018
اک عشق تھا جو ہم سے....
دیدبان شمارہ۔۷
غزل
فرح خان
اک عشق تھا جو ہم سے دوبارہ نہیں ہوا
کیا کیا وگرنہ دل کو خسارہ نہیں ہوا
اک لفظ جس کے عجز میں اظہار دم بخود
اک نام میری آنکھ کا تارہ نہیں ہوا
وہ خواب بن کے آنکھ سے پھوٹا تو ہے مگر
اک اشک بن گیا ہے شرارہ نہیں ہوا
ہم کوزہ گر کے ہاتھ میں بھی جڑ نہیں سکے
اس بھر بھری سی خاک کا گارہ نہیں ہوا
خود اعتماد شخص تھا بے اعتماد بھی
اپنا نہ بن سکا تو ہمارا نہیں ہوا
شوریدگی کے عارضے تک آگیا فرح
اک بوجھ جو کہ دل سے اتارا نہیں ہوا۔
.......................................
دیدبان شمارہ۔۷
غزل
فرح خان
اک عشق تھا جو ہم سے دوبارہ نہیں ہوا
کیا کیا وگرنہ دل کو خسارہ نہیں ہوا
اک لفظ جس کے عجز میں اظہار دم بخود
اک نام میری آنکھ کا تارہ نہیں ہوا
وہ خواب بن کے آنکھ سے پھوٹا تو ہے مگر
اک اشک بن گیا ہے شرارہ نہیں ہوا
ہم کوزہ گر کے ہاتھ میں بھی جڑ نہیں سکے
اس بھر بھری سی خاک کا گارہ نہیں ہوا
خود اعتماد شخص تھا بے اعتماد بھی
اپنا نہ بن سکا تو ہمارا نہیں ہوا
شوریدگی کے عارضے تک آگیا فرح
اک بوجھ جو کہ دل سے اتارا نہیں ہوا۔
.......................................