غزل - حمزہ علی
غزل - حمزہ علی
Dec 23, 2025
مصوّر-اسرار فاروقی


دیدبان شمارہ -31،
2025/دسمبر
.......................................................
غزل
حمزہ علی
بات اتنی سمجھ میں آئی ہے
حرف گوئی تو جگ ہنسائی ہے
ہم نے دیکھا ہے ان ادیبوں کو
خودنمائی ہی خودنمائی ہے
کوئی اپنا پرایا ساتھ نہیں
ایسی کالی گھٹا سی چھائی ہے
وہ گھمانے کو فن سمجھتے ہیں
بات اپنی ہے یا پرائی ہے
اس نے تالے کو پھینکا دریا میں
اور کنجی مجھے تھمائی ہے
میں نے حمزہ کو خوش مزاجی کی
بات اکثر ہی جا بتائی ہے
رانا حمزہ ایڈووکیٹ
قلمی نام حمزہ علی ہے تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے اور عرصہ تقریباً دس سال سے اردو اور پنجابی میں شعر کہہ رہا ہوں۔ عرصہ تقریباً پانچ سال سے وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہوں اور لاہور ہائی کورٹ میں پریکٹس کرتا ہوں۔
............................................................................
دیدبان شمارہ -31،
2025/دسمبر
.......................................................
غزل
حمزہ علی
بات اتنی سمجھ میں آئی ہے
حرف گوئی تو جگ ہنسائی ہے
ہم نے دیکھا ہے ان ادیبوں کو
خودنمائی ہی خودنمائی ہے
کوئی اپنا پرایا ساتھ نہیں
ایسی کالی گھٹا سی چھائی ہے
وہ گھمانے کو فن سمجھتے ہیں
بات اپنی ہے یا پرائی ہے
اس نے تالے کو پھینکا دریا میں
اور کنجی مجھے تھمائی ہے
میں نے حمزہ کو خوش مزاجی کی
بات اکثر ہی جا بتائی ہے
رانا حمزہ ایڈووکیٹ
قلمی نام حمزہ علی ہے تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے اور عرصہ تقریباً دس سال سے اردو اور پنجابی میں شعر کہہ رہا ہوں۔ عرصہ تقریباً پانچ سال سے وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہوں اور لاہور ہائی کورٹ میں پریکٹس کرتا ہوں۔
............................................................................

