اداریہ - ' شمارہ -٥‘ سبین علی

اداریہ - ' شمارہ -٥‘ سبین علی

Mar 16, 2018

اردو ادب میں نسائی و تانیثی ادب

دیدبان شمارہ ۔۵

اداریہ  

سبین علی 

برقی جریدے دید بان کا پانچواں شمارہ حاضر ہے ـ اسی دوران  دیدبان کے پہلے تین آن لائین شماروں میں سے چنیدہ تحریروں کو دیدبان کتاب _ جلد اول کی صورت میں شائع کر کے قارئین تک پہنچانے کی سعی کامیابی سے ہمکنار ہو چکی ہے ـ ادبی حلقوں میں جس طرح  دیدبان برقی جریدے اور دیدبان کتاب کی پزیرائی کی گئی وہ بہت حوصلہ افزا  ہے ـ  برقی جریدہ دیدبان  ہر بار ایک نئے موضوع کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے ـ اس شمارے کا موضوع نسائی و تانیثی ادب رکھا گیا ـ جہاں نسائی ادب خواتین کے احساسات مسائل  اور فکر کو اجاگر کرتا ہے وہیں تانیثی ادب  عورت کے مسائل، صنفی امتیاز  و جبر کے خلاف جدوجہد و  مزاحمت کا بیانیہ سامنے لاتا ہے ـ  اگرچہ اردو ادب میں نسائی و تانیثی ادب کا ایک بڑا حصہ  موجود ہے  اور بیسویں صدی کے  مختلف مصنفین جن میں خواتین کے علاوہ مرد ادیبوں کی بھی ایک قابل ذکر  تعداد شامل ہے نسائی و تانیثی ادب میں اپنا اپنا حصہ ڈال چکی ہے ـ مگر بدلتے وقت کے تقاضوں نے جہاں عورت کے لیے بہتر تعلیم روزگار اور کاروبار کے مواقع فراہم کیے ہیں وہیں خواتین کے مسائل بھی پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہو چکے ہیں. جن میں پدرسری سماج کی مخصوص ذہنیت تلے عورت کو صنفی تعصب کا تو سامنا ہے ہی مگر ملازمت اور کام کی جگہ پر بھی صنفی امتیاز، ترقی کے  کم مواقع اور ہراساں کرنے کے مسائل شامل ہیں. مگر عورتوں کے مسائل کی یہ تصویر اتنی سادہ نہیں ہے. پچھلے چند عشروں سے دنیا بھر میں جاری انتشار اور  جنگوں کے نتیجے میں بننے والے مہاجر کیمپوں نے سب سے زیادہ مسائل عورتوِں اور بچوں کے لیے پیدا کیے ہیں  ـ اقوام متحدہ کے ایک محتاط اندازے کے مطابق ان چند عشروں میں جنگوں کے نتیجے میں تیس ملین سے زیادہ کم سن لڑکیاں اور بچے جنسی تجارت کی بھٹی میں جھونک دیے گئے ہیں ـ ان کی تعلیم صحت اور زندگی ایک ایسا سوالیہ نشان  بن چکی ہے جس کی مثال ماضی میں کہیں نہیں ملتی. چنانچہ آج کے ادیب خواہ خواتین ہوں یا مرد ان کے لیے عورتوں میں  شعور و آگہی اور  انکے  حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے  کہیں زیادہ اہمیت حاصل کر چکا ہے ـاس شمارے کا مقصد نہ صرف عہد حاضر کے تانیثی بیانیہ کو پیش کرنا ہے بلکہ عصری تقاضوں کے مطابق تانیثی ادب کی اہمیت و افادیت بھی اجاگر کرنا ہے ـ دوسرے اس غلط فہمی کا ازالہ بھی کرنا ہے کہ تانیثی ادب صرف خواتین ہی تخلیق کرتی ہیں بلکہ اردو کے تانیثی ادب  و تنقید میں مردوں ادیبوں  کا بھی ایک  اہم اور نمایاں حصہ موجود ہے ـ امید ہے اس شمارے کے مشمولات نہ صرف قارئین کے سامنے  نسائی و تانیثی ادب کا عصری بیانیہ پیش کریں گے بلکہ تانیثی ادب کے حوالے سے پائی جانے والی بعض غلط فہمیوں مثلا اسے فقط خواتین کا تخلیق کردہ ،  عورتوں پر  ظلم و ستم کا روایتی بیان سمجھ لینے کا بھی ازالہ ممکن ہوگا.

دیدبان شمارہ ۔۵

اداریہ  

سبین علی 

برقی جریدے دید بان کا پانچواں شمارہ حاضر ہے ـ اسی دوران  دیدبان کے پہلے تین آن لائین شماروں میں سے چنیدہ تحریروں کو دیدبان کتاب _ جلد اول کی صورت میں شائع کر کے قارئین تک پہنچانے کی سعی کامیابی سے ہمکنار ہو چکی ہے ـ ادبی حلقوں میں جس طرح  دیدبان برقی جریدے اور دیدبان کتاب کی پزیرائی کی گئی وہ بہت حوصلہ افزا  ہے ـ  برقی جریدہ دیدبان  ہر بار ایک نئے موضوع کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے ـ اس شمارے کا موضوع نسائی و تانیثی ادب رکھا گیا ـ جہاں نسائی ادب خواتین کے احساسات مسائل  اور فکر کو اجاگر کرتا ہے وہیں تانیثی ادب  عورت کے مسائل، صنفی امتیاز  و جبر کے خلاف جدوجہد و  مزاحمت کا بیانیہ سامنے لاتا ہے ـ  اگرچہ اردو ادب میں نسائی و تانیثی ادب کا ایک بڑا حصہ  موجود ہے  اور بیسویں صدی کے  مختلف مصنفین جن میں خواتین کے علاوہ مرد ادیبوں کی بھی ایک قابل ذکر  تعداد شامل ہے نسائی و تانیثی ادب میں اپنا اپنا حصہ ڈال چکی ہے ـ مگر بدلتے وقت کے تقاضوں نے جہاں عورت کے لیے بہتر تعلیم روزگار اور کاروبار کے مواقع فراہم کیے ہیں وہیں خواتین کے مسائل بھی پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہو چکے ہیں. جن میں پدرسری سماج کی مخصوص ذہنیت تلے عورت کو صنفی تعصب کا تو سامنا ہے ہی مگر ملازمت اور کام کی جگہ پر بھی صنفی امتیاز، ترقی کے  کم مواقع اور ہراساں کرنے کے مسائل شامل ہیں. مگر عورتوں کے مسائل کی یہ تصویر اتنی سادہ نہیں ہے. پچھلے چند عشروں سے دنیا بھر میں جاری انتشار اور  جنگوں کے نتیجے میں بننے والے مہاجر کیمپوں نے سب سے زیادہ مسائل عورتوِں اور بچوں کے لیے پیدا کیے ہیں  ـ اقوام متحدہ کے ایک محتاط اندازے کے مطابق ان چند عشروں میں جنگوں کے نتیجے میں تیس ملین سے زیادہ کم سن لڑکیاں اور بچے جنسی تجارت کی بھٹی میں جھونک دیے گئے ہیں ـ ان کی تعلیم صحت اور زندگی ایک ایسا سوالیہ نشان  بن چکی ہے جس کی مثال ماضی میں کہیں نہیں ملتی. چنانچہ آج کے ادیب خواہ خواتین ہوں یا مرد ان کے لیے عورتوں میں  شعور و آگہی اور  انکے  حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے  کہیں زیادہ اہمیت حاصل کر چکا ہے ـاس شمارے کا مقصد نہ صرف عہد حاضر کے تانیثی بیانیہ کو پیش کرنا ہے بلکہ عصری تقاضوں کے مطابق تانیثی ادب کی اہمیت و افادیت بھی اجاگر کرنا ہے ـ دوسرے اس غلط فہمی کا ازالہ بھی کرنا ہے کہ تانیثی ادب صرف خواتین ہی تخلیق کرتی ہیں بلکہ اردو کے تانیثی ادب  و تنقید میں مردوں ادیبوں  کا بھی ایک  اہم اور نمایاں حصہ موجود ہے ـ امید ہے اس شمارے کے مشمولات نہ صرف قارئین کے سامنے  نسائی و تانیثی ادب کا عصری بیانیہ پیش کریں گے بلکہ تانیثی ادب کے حوالے سے پائی جانے والی بعض غلط فہمیوں مثلا اسے فقط خواتین کا تخلیق کردہ ،  عورتوں پر  ظلم و ستم کا روایتی بیان سمجھ لینے کا بھی ازالہ ممکن ہوگا.

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024