ذیشان علی وارث
ذیشان علی وارث
Jun 12, 2019
۳۔ دیدبان جلد نمبر دو زیر مطالعہ ہے ۔ یہ اصل میں آنلائن شمارہ ہے ۔ دیدبان کو اک نظر دیکھیں تو جاذبیت اور جلد بندی سے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ اس پر اچھی خاصی محنت صرف ہوئی ہے ۔ اس شمارے کی ایڈیٹرز تین مختلف ممالک کی خواتین ہیں جن سے میں نے تھوڑا بہت پڑھنا سیکھا ہے ۔ سبین علی ، سلمیٰ جیلانی اور نسترن احمد فتیحی ۔ پیش لفظ مشرف عالم ذوقی صاحب نے اور اداریہ سلمی جیلانی آپا نے لکھا ہے ۔ اس کے بعد یہ میگزین آٹھ ابواب میں منقسم ہے ۔ پہلا باب شاعری کا ہے ۔ جس میں حمد و نعت کے غزلیات کا حصہ ہے ۔ ان غزلوں کو پڑھ کر میں سنجیدگی سے یہ سوچ رہا ہوں کہ غزل میں اب نیا اور اچھا کہنے کو اب کچھ باقی نہیں رہ گیا ہاں البتہ نظموں میں کچھ اچھی نظمیں ضرور تھیں ۔ باب نمبر دو فنکار کا تعارف تھا جن میں آفتاب ظفر ، شائستہ مومن اور طیبہ عزیز کے فن پارے شامل تھے ۔ باب نمبر تین ۔ افسانے کا باب ہے اور میری پسندیدہ صنف یہی ہے مگر یہاں آکر بھی مجھے اچھی خاصی مایوسی ہوئی ، کمپوزنگ کے بھی مسائل تھے اور کافی زیادہ تھے ۔ اس کے علاؤہ کچھ افسانوں میں روانی نام کو بھی نہیں تھی جس وجہ سے میں کئی افسانوں کو رک رک کر مکمل کیا ۔ بلکہ پنسل اٹھا کر نشاندہی بھی کی کہ کونے الفاظ ، جملے زائد ہیں اور کیا مسائل ہیں ۔ کچھ ادیبوں نے افسانے کے نام پر فلسفہ نما کچھ لکھا ہوا تھا جس میں اچھی خاصی وضاحتیں تھی ۔ البتہ کچھ افسانے ایسے بھی تھے جو واقعی اچھے تھے جن میں۔ سبین آپا ، انجم قدوائی اور آدم شیر کے تھے ۔ باقی کچھ افسانوں میں افسانے کے نام پر سیدھی کہانی بھی تھی اور کچھ افسانے سرے سے اچھے تحریر بھی نہیں تھے ۔ اس رسالے میں اچھی بات البتہ مضامین ہیں ۔ بیانہ میں فوکولائزیشن کی اہمیت ، زاہدہ حنا کا عطیہ فیضی - ایک کہانی ختم ہوئی باقی بھی اچھے مضامین شامل اشاعت تھے ۔ باب نمبر پانچ کتابوں پر تبصرہ کا تھا ۔ جس میں پانچ کتابوں ر تبصرے شامل اشاعت ہیں ۔ مجھے اس شمارے میں جو چیز اب سے زیادہ پسند آئی وہ جدید عالمی ادب سے اردو میں تراجم والا باب تھا۔ ۔ مایا اینجیلو کی نظمیں ، جاپانی کہانی ، ہندی کہانی ، پابلونرودا کی نظمیں وغیرہ ۔ اس کے علاوہ محبت کے چالیس اصول ناول کے ترجمے کو قسط وار شروع کیا گیا ہے جس کا ترجمہ نعیم اشرف صاحب نے اچھے سے کیا ہے۔ مرتیبین کو چاہیے کہ وہ ایڈیٹر بھی بنیں تاکہ رسالہ کاٹ چھانٹ کر شائع ہو اور اس کا معیار مزید بلند ہو ۔ اس طرح ہم اس کا مقابلہ ماضی کے اچھے میگزین میں کرسکتے ہیں ۔ جن میں کبھی فنون ، نقوش ،اوراق حال کے آج ، نقاط شمارے جانے جانتے ہیں ۔
سلامتی
۳۔ دیدبان جلد نمبر دو زیر مطالعہ ہے ۔ یہ اصل میں آنلائن شمارہ ہے ۔ دیدبان کو اک نظر دیکھیں تو جاذبیت اور جلد بندی سے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ اس پر اچھی خاصی محنت صرف ہوئی ہے ۔ اس شمارے کی ایڈیٹرز تین مختلف ممالک کی خواتین ہیں جن سے میں نے تھوڑا بہت پڑھنا سیکھا ہے ۔ سبین علی ، سلمیٰ جیلانی اور نسترن احمد فتیحی ۔ پیش لفظ مشرف عالم ذوقی صاحب نے اور اداریہ سلمی جیلانی آپا نے لکھا ہے ۔ اس کے بعد یہ میگزین آٹھ ابواب میں منقسم ہے ۔ پہلا باب شاعری کا ہے ۔ جس میں حمد و نعت کے غزلیات کا حصہ ہے ۔ ان غزلوں کو پڑھ کر میں سنجیدگی سے یہ سوچ رہا ہوں کہ غزل میں اب نیا اور اچھا کہنے کو اب کچھ باقی نہیں رہ گیا ہاں البتہ نظموں میں کچھ اچھی نظمیں ضرور تھیں ۔ باب نمبر دو فنکار کا تعارف تھا جن میں آفتاب ظفر ، شائستہ مومن اور طیبہ عزیز کے فن پارے شامل تھے ۔ باب نمبر تین ۔ افسانے کا باب ہے اور میری پسندیدہ صنف یہی ہے مگر یہاں آکر بھی مجھے اچھی خاصی مایوسی ہوئی ، کمپوزنگ کے بھی مسائل تھے اور کافی زیادہ تھے ۔ اس کے علاؤہ کچھ افسانوں میں روانی نام کو بھی نہیں تھی جس وجہ سے میں کئی افسانوں کو رک رک کر مکمل کیا ۔ بلکہ پنسل اٹھا کر نشاندہی بھی کی کہ کونے الفاظ ، جملے زائد ہیں اور کیا مسائل ہیں ۔ کچھ ادیبوں نے افسانے کے نام پر فلسفہ نما کچھ لکھا ہوا تھا جس میں اچھی خاصی وضاحتیں تھی ۔ البتہ کچھ افسانے ایسے بھی تھے جو واقعی اچھے تھے جن میں۔ سبین آپا ، انجم قدوائی اور آدم شیر کے تھے ۔ باقی کچھ افسانوں میں افسانے کے نام پر سیدھی کہانی بھی تھی اور کچھ افسانے سرے سے اچھے تحریر بھی نہیں تھے ۔ اس رسالے میں اچھی بات البتہ مضامین ہیں ۔ بیانہ میں فوکولائزیشن کی اہمیت ، زاہدہ حنا کا عطیہ فیضی - ایک کہانی ختم ہوئی باقی بھی اچھے مضامین شامل اشاعت تھے ۔ باب نمبر پانچ کتابوں پر تبصرہ کا تھا ۔ جس میں پانچ کتابوں ر تبصرے شامل اشاعت ہیں ۔ مجھے اس شمارے میں جو چیز اب سے زیادہ پسند آئی وہ جدید عالمی ادب سے اردو میں تراجم والا باب تھا۔ ۔ مایا اینجیلو کی نظمیں ، جاپانی کہانی ، ہندی کہانی ، پابلونرودا کی نظمیں وغیرہ ۔ اس کے علاوہ محبت کے چالیس اصول ناول کے ترجمے کو قسط وار شروع کیا گیا ہے جس کا ترجمہ نعیم اشرف صاحب نے اچھے سے کیا ہے۔ مرتیبین کو چاہیے کہ وہ ایڈیٹر بھی بنیں تاکہ رسالہ کاٹ چھانٹ کر شائع ہو اور اس کا معیار مزید بلند ہو ۔ اس طرح ہم اس کا مقابلہ ماضی کے اچھے میگزین میں کرسکتے ہیں ۔ جن میں کبھی فنون ، نقوش ،اوراق حال کے آج ، نقاط شمارے جانے جانتے ہیں ۔
سلامتی