بے گھر کرداروں کی کتھائیں۔

بے گھر کرداروں کی کتھائیں۔

Mar 24, 2024

"پیراڈوکس کے قیدی" پر تبصرہ

مصنف

جاوید اقبال سہو

شمارہ

شمارہ -۲۴

·

دیدبان شمارہ ۔۲۴

"بے گھر کرداروں کی کتھائیں۔"  

(تحریر : جاوید اقبال سہو، خانیوال)

محترمہ سلمیٰ جیلانی نیوزی لینڈ میں ہوتی ہیں۔ میں ان کی خوبصورت تحریریں فیس بک اور ماہنامہ "سنگت" میں پڑھتا رہا ہوں۔ اب ان کی مختصر کہانیوں اور افسانوں کا مجموعہ "پیراڈوکس کے قیدی" کے نام سے مہردر  ریسرچ اینڈ پبلیکیشن، کوئٹہ نے شائع کیا ہے۔ کہانیاں کیا ہیں، لاتعداد چھوٹے چھوٹے کرداروں کی سچ بیانیاں ہیں۔ دیس دیس کے لوگ، مختلف زبانیں، مختلف سماج، مختلف عادات، مختلف کلچر مگر مسائل سب کے ایک جیسے۔ دکھ سب کے ملتے جلتے۔ عذابوں سے دوچار سب بدبختوں کی اذیتیں یکساں ہیں۔ کہیں تنہائیوں کے روگ ہیں تو کہیں دہشت اور وحشت۔ کہیں پراسراریت رچی بسی ہے تو کہیں نظام کی خرابی نے کسی کی مت مار کر رکھ دی ہے۔ افسانہ نگار کے رگ و پے میں جو حساسیت رچی بسی ہے انہوں نے اپنی کہانیوں میں رقم کر دی ہے۔ ہر کہانی کے منظر نامے میں اداسی کا جو رنگ ہے وہ قاری کے ذہن پر چھا جاتا ہے اور تادیر قائم رہتا ہے۔  سلمیٰ جیلانی وسیع المطالعہ رائٹر ہیں۔ بین الاقوامی حالات و واقعات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ جنگوں، ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے مصائب اور جدید زندگی کی اجنبی اور پیچیدہ خرابیوں پر بڑی صراحت سے قلم اٹھایا ہے۔ طبقاتی تفریق جو عالمی سطح پر جانا مانا انسانی مسئلہ ہے اس کا پرتو ان کی ہر کہانی میں نمایاں ہے۔ مصنفہ کا ہر کردار کہیں نہ کہیں اپنی نا آسودہ خواہشات اور مادی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مارا مارا پھرتا ہے۔ ان کی کہانیوں میں روایتی محبتوں اور رومانوی داستان گوئی کا نام و نشان نہیں ملتا۔ انہوں نے سماجی مسائل کے حوالے سے ایسے موضوعات کو اجاگر کیا ہے جو عام طور پر اخبارات کے اندرونی صفحات میں غیر نمایاں خبروں کی صورت میں شائع ہوتے ہیں۔ انہیں کم اہمیت ملتی ہے جیسا کہ آتش زدگی، سڑک کے حادثات، چوری کی وارداتیں اور گھریلو جھگڑوں کے واقعات۔ مگر وہ افسانہ نگار ہی کیا جو اپنی تحریر میں تلخی کو روا نہ رکھ سکے۔  اکثر ایسا ہوتا نہیں ہے جیسا کہ ہم سوچ رہے ہوتے ہیں۔ میں نے یہ چاہا کہ اس دلچسپ کتاب کی کہانیوں کو ایک ایک کر کے آرام سے پڑھوں گا۔ ہوا مگر اس کے بالکل برعکس۔ اس کتاب کا مطالعہ کب شروع ہوا اور کب ختم ہو گیا کچھ خبر ہی نہ ہوئی۔ یہی رائے میری دونوں بیٹیوں سدرہ اور صبا کی ہے جو "سنگت" کی نئی قارئین ہیں۔ "پیراڈوکس کے قیدی" اور "سنگت" دونوں کو نئی قارئین مبارک ہوں۔

·

دیدبان شمارہ ۔۲۴

"بے گھر کرداروں کی کتھائیں۔"  

(تحریر : جاوید اقبال سہو، خانیوال)

محترمہ سلمیٰ جیلانی نیوزی لینڈ میں ہوتی ہیں۔ میں ان کی خوبصورت تحریریں فیس بک اور ماہنامہ "سنگت" میں پڑھتا رہا ہوں۔ اب ان کی مختصر کہانیوں اور افسانوں کا مجموعہ "پیراڈوکس کے قیدی" کے نام سے مہردر  ریسرچ اینڈ پبلیکیشن، کوئٹہ نے شائع کیا ہے۔ کہانیاں کیا ہیں، لاتعداد چھوٹے چھوٹے کرداروں کی سچ بیانیاں ہیں۔ دیس دیس کے لوگ، مختلف زبانیں، مختلف سماج، مختلف عادات، مختلف کلچر مگر مسائل سب کے ایک جیسے۔ دکھ سب کے ملتے جلتے۔ عذابوں سے دوچار سب بدبختوں کی اذیتیں یکساں ہیں۔ کہیں تنہائیوں کے روگ ہیں تو کہیں دہشت اور وحشت۔ کہیں پراسراریت رچی بسی ہے تو کہیں نظام کی خرابی نے کسی کی مت مار کر رکھ دی ہے۔ افسانہ نگار کے رگ و پے میں جو حساسیت رچی بسی ہے انہوں نے اپنی کہانیوں میں رقم کر دی ہے۔ ہر کہانی کے منظر نامے میں اداسی کا جو رنگ ہے وہ قاری کے ذہن پر چھا جاتا ہے اور تادیر قائم رہتا ہے۔  سلمیٰ جیلانی وسیع المطالعہ رائٹر ہیں۔ بین الاقوامی حالات و واقعات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ جنگوں، ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے مصائب اور جدید زندگی کی اجنبی اور پیچیدہ خرابیوں پر بڑی صراحت سے قلم اٹھایا ہے۔ طبقاتی تفریق جو عالمی سطح پر جانا مانا انسانی مسئلہ ہے اس کا پرتو ان کی ہر کہانی میں نمایاں ہے۔ مصنفہ کا ہر کردار کہیں نہ کہیں اپنی نا آسودہ خواہشات اور مادی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مارا مارا پھرتا ہے۔ ان کی کہانیوں میں روایتی محبتوں اور رومانوی داستان گوئی کا نام و نشان نہیں ملتا۔ انہوں نے سماجی مسائل کے حوالے سے ایسے موضوعات کو اجاگر کیا ہے جو عام طور پر اخبارات کے اندرونی صفحات میں غیر نمایاں خبروں کی صورت میں شائع ہوتے ہیں۔ انہیں کم اہمیت ملتی ہے جیسا کہ آتش زدگی، سڑک کے حادثات، چوری کی وارداتیں اور گھریلو جھگڑوں کے واقعات۔ مگر وہ افسانہ نگار ہی کیا جو اپنی تحریر میں تلخی کو روا نہ رکھ سکے۔  اکثر ایسا ہوتا نہیں ہے جیسا کہ ہم سوچ رہے ہوتے ہیں۔ میں نے یہ چاہا کہ اس دلچسپ کتاب کی کہانیوں کو ایک ایک کر کے آرام سے پڑھوں گا۔ ہوا مگر اس کے بالکل برعکس۔ اس کتاب کا مطالعہ کب شروع ہوا اور کب ختم ہو گیا کچھ خبر ہی نہ ہوئی۔ یہی رائے میری دونوں بیٹیوں سدرہ اور صبا کی ہے جو "سنگت" کی نئی قارئین ہیں۔ "پیراڈوکس کے قیدی" اور "سنگت" دونوں کو نئی قارئین مبارک ہوں۔

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024