غزل - نیر رانی شفق
غزل - نیر رانی شفق
Mar 12, 2018
دیدبان شمارہ ۔ ۷
غزل
نیر رانی شفق
کروں جو تنقید ظلمتوں پر
تو آئے گا حرف حکمتوں پر
فتور ملت ، جنون مذہب
یہ رقص کرتے ہیں وحشتوں پر
شعور انسان پل رہا ہے
خدا کی بستی میں نفرتوں پر
یہ سازشوں کے مہیب سائے
ہیں چھائے صدیوں سے الفتوں پر
یہ رقص کیسا ہے جان و تن میں
ہوں محو حیرت محبتوں پر
مہک اٹھی ہیں فضائیں ساری
ہے کیسی برسات پربتوں پر
شفق بہایا نہ اک بھی آنسو
دلوں پہ ٹوٹی قیامتوں پ
................................
دیدبان شمارہ ۔ ۷
غزل
نیر رانی شفق
کروں جو تنقید ظلمتوں پر
تو آئے گا حرف حکمتوں پر
فتور ملت ، جنون مذہب
یہ رقص کرتے ہیں وحشتوں پر
شعور انسان پل رہا ہے
خدا کی بستی میں نفرتوں پر
یہ سازشوں کے مہیب سائے
ہیں چھائے صدیوں سے الفتوں پر
یہ رقص کیسا ہے جان و تن میں
ہوں محو حیرت محبتوں پر
مہک اٹھی ہیں فضائیں ساری
ہے کیسی برسات پربتوں پر
شفق بہایا نہ اک بھی آنسو
دلوں پہ ٹوٹی قیامتوں پ
................................