احمد مبارک کی مزاحمتی نظم
احمد مبارک کی مزاحمتی نظم
Jan 24, 2019
دیدبان شمارہ ۔۹
احمد مبارک کی مزاحمتی نظم
سلطان
تم نے وہی کیا
جو وہ کررہے ہیں
تمُ نے غزہ اور یمن ایک کر دئیے
تم آدمی قتل کر سکتے ہو
لیکن اُس کے لکھے ہوۓ لفظ نہیں
ہوا میں تیرتے رہتے ہیں لفظ اور چیخیں
ولی عہد
تم اتنے بہادر ہو
کہ تمہارے پاس کراۓ کی فوج ہے
اور تمہاری حکومت دو ہفتوں کی مہلت پر قائم ہے
لیکن جلاد تمہارے اپنے ہیں
تمہارے پالتو
ہڈیاں کاٹنے کی آری جہاز میں ساتھ لاتے ہیں
تم کیسے متولی ہو سلطان
تم قزاق ہو
تمہارا شجرہ گواہ ہے
تمُ عورت سے ڈرتے ہو
تم پھول اور خُوش بو کا قتل کرتے ہو
تم شاعر سے ڈرتے ہو
ظلم سے روکنے پر
اس لئیے تم قتل کر دیتے ہو
تم صحافی سے ڈرتے ہو
جو سوال کرتا ہے
جس کی عورت سفارت خانے کے باہر
فٹ ہاتھ پر انتظار کرتی ہے
احمد مبارک
------------------
دیدبان شمارہ ۔۹
احمد مبارک کی مزاحمتی نظم
سلطان
تم نے وہی کیا
جو وہ کررہے ہیں
تمُ نے غزہ اور یمن ایک کر دئیے
تم آدمی قتل کر سکتے ہو
لیکن اُس کے لکھے ہوۓ لفظ نہیں
ہوا میں تیرتے رہتے ہیں لفظ اور چیخیں
ولی عہد
تم اتنے بہادر ہو
کہ تمہارے پاس کراۓ کی فوج ہے
اور تمہاری حکومت دو ہفتوں کی مہلت پر قائم ہے
لیکن جلاد تمہارے اپنے ہیں
تمہارے پالتو
ہڈیاں کاٹنے کی آری جہاز میں ساتھ لاتے ہیں
تم کیسے متولی ہو سلطان
تم قزاق ہو
تمہارا شجرہ گواہ ہے
تمُ عورت سے ڈرتے ہو
تم پھول اور خُوش بو کا قتل کرتے ہو
تم شاعر سے ڈرتے ہو
ظلم سے روکنے پر
اس لئیے تم قتل کر دیتے ہو
تم صحافی سے ڈرتے ہو
جو سوال کرتا ہے
جس کی عورت سفارت خانے کے باہر
فٹ ہاتھ پر انتظار کرتی ہے
احمد مبارک
------------------