عبیرہ احمد کی غزلیں

عبیرہ احمد کی غزلیں

Dec 23, 2025

مصوّر-اسرار فاروقی

دیدبان شمارہ -30، نومبر

عبیرہ احمد کی غزلیں

عبیرہ احمد:


رکھا چاہتی ہوں بنائے تحمل

کہ چارہ نہیں ہے سوائے تحمل

نوازش کا امکان ہے تو مجھے بھی

عطا کیجیے گا رداے تحمل

قضا ہے مرے ذمے تو عمر بھر کی

ادا کیسے ہوگی قضائے تحمل

تیقن سے بتلا سکیں تو بتائیں

کوئی اور نسخہ بجائے تحمل

فراوانیوں کی طلب گار ہوں میں

گریزاں نہ ہو اے ہواے تحمل

دبے پاؤں دنیا کے گنجان بن سے

گزرتی ہوئی تنگنائے تحمل

قبائے تدبر میں پیوند ہوکر

جچے گی یقیناً رداے تحمل

مقدر نے گھر جیسی نعمت عطا کی

تو باہر لکھیں گے سراے تحمل

کبھی ایک لحظہ براے خموشی

کبھی ایک وقفہ براے تحمل

مرا تو حوالہ وہی ہیں عبیرہ

وہی دیں تو لے لوں عطاے تحمل

عبیرہ احمد

۔۔۔۔۔۔

اسے ہم کہیں گے سرائے تکبر

غزل ہے یہ ہدیہ براے تکبر

بہت دیر دیوار و در ہم نے دیکھے

نظر کچھ نہ آیا سواے تکبر

دراڑوں میں الجھی ہوئی داستانیں

ورانڈے میں چلتی ہواے تکبر

جسے دیکھیے اوڑھنے پر مصر ہے

وہی دھجی دھجی قباے تکبر

وہی بے نیازی کے تیور ہیں غالب

وہی دیکھی بھالی اداے تکبر

سبھی جھولیاں بھر کے بیٹھے ہوئے ہیں

کہاں بٹ رہی ہے عطاے تکبر

ہمیں نغمہء عاجزی ہے سنانا

وہاں معتبر ہے غناے تکبر

نہ پوچھو کہ کرتی رہی کیا عبیرہ

وہ ہوتی رہی آشناے تکبر

عبیرہ احمد

دیدبان شمارہ -30، نومبر

عبیرہ احمد کی غزلیں

عبیرہ احمد:


رکھا چاہتی ہوں بنائے تحمل

کہ چارہ نہیں ہے سوائے تحمل

نوازش کا امکان ہے تو مجھے بھی

عطا کیجیے گا رداے تحمل

قضا ہے مرے ذمے تو عمر بھر کی

ادا کیسے ہوگی قضائے تحمل

تیقن سے بتلا سکیں تو بتائیں

کوئی اور نسخہ بجائے تحمل

فراوانیوں کی طلب گار ہوں میں

گریزاں نہ ہو اے ہواے تحمل

دبے پاؤں دنیا کے گنجان بن سے

گزرتی ہوئی تنگنائے تحمل

قبائے تدبر میں پیوند ہوکر

جچے گی یقیناً رداے تحمل

مقدر نے گھر جیسی نعمت عطا کی

تو باہر لکھیں گے سراے تحمل

کبھی ایک لحظہ براے خموشی

کبھی ایک وقفہ براے تحمل

مرا تو حوالہ وہی ہیں عبیرہ

وہی دیں تو لے لوں عطاے تحمل

عبیرہ احمد

۔۔۔۔۔۔

اسے ہم کہیں گے سرائے تکبر

غزل ہے یہ ہدیہ براے تکبر

بہت دیر دیوار و در ہم نے دیکھے

نظر کچھ نہ آیا سواے تکبر

دراڑوں میں الجھی ہوئی داستانیں

ورانڈے میں چلتی ہواے تکبر

جسے دیکھیے اوڑھنے پر مصر ہے

وہی دھجی دھجی قباے تکبر

وہی بے نیازی کے تیور ہیں غالب

وہی دیکھی بھالی اداے تکبر

سبھی جھولیاں بھر کے بیٹھے ہوئے ہیں

کہاں بٹ رہی ہے عطاے تکبر

ہمیں نغمہء عاجزی ہے سنانا

وہاں معتبر ہے غناے تکبر

نہ پوچھو کہ کرتی رہی کیا عبیرہ

وہ ہوتی رہی آشناے تکبر

عبیرہ احمد

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024