عبدالصمد کا افسانوی مجموعہ بے جان پہچان

عبدالصمد کا افسانوی مجموعہ بے جان پہچان

Oct 17, 2025

مصنف

نسترن احسن فتیحی


عبدالصمد کا افسانوی مجموعہ بے جان پہچان
نسترن احسن فتیحی

اردو فکشن کی دنیا میں عبدالصمد ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ ان کی تخلیقات میں ناول اور افسانہ دونوں اصناف شامل ہیں، جنھوں نے ان کو نہ صرف اردو ادب میں منفرد مقام دلایا ہے بلکہ قارئین کے دلوں میں جگہ بنانے میں بھی مدد کی ہے ۔ عبدالصمد کے افسانے سماجی شعور سے بھرپور ہیں۔ وہ اپنے افسانوں کے ذریعے معاشرتی مسائل کو نہ صرف بیان کرتے ہیں بلکہ ان پر تنقیدی نظر بھی ڈالتے ہیں۔ ان کی کہانیاں سماج کی حقیقتوں کو بے نقاب کرتی ہیں اور قاری کو ان مسائل پر غور کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ عبدالصمد کی زبان اور طرزِ تحریر ان کی تحریروں کو خاص بناتے ہیں اور ان کی یہی خصوصیات ان کی تخلیقات کو الگ پہچان دیتی ہیں۔ یوں تو وہ کسی تعارف کے محتا ج نہیں کیونکہ ہم سب اس حقیقت سے واقف ہیں کہ 1936 میں ہندوستان کی ریاست بہار میں پیدا ہونے والے عبدالصمد کی ابتدائی زندگی نوآبادیاتی ہندوستان کے بعد کے سماجی و سیاسی اتھل پتھل اور ثقافتی ماحول سے بہت متاثر تھی۔ ایک ادبی ماحول میں ان کی پرورش نے کہانی سنانے کے ان کے شوق کو پروان چڑھایا اور انسانی حالت کی باریک بینی سے مشاہدہ کرنے کا ہنر سکھایا۔ ۔ ہندوستان کی تقسیم اور اس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ کشیدگی نے بھی ان کی نفسیات پر ایک دیرپا نقوش چھوڑے، ایسے موضوعات جو ان کی تخلیقات میں اکثر ابھرتے ہیں۔

عبدالصمد کی زبان سادہ، روان اور قابلِ فہم ہے۔ وہ پیچیدہ الفاظ اور غیر ضروری لفاظی سے اجتناب کرتے ہیں اور سیدھے سادے انداز میں اپنی بات قارئین تک پہنچاتے ہیں۔ ان کی زبان میں روزمرہ کی بول چال کی جھلک ملتی ہے، جس سے قارئین کو کہانی کے کرداروں اور واقعات سے جڑنے میں آسانی ہوتی ہے۔ عبدالصمد کے ناول "دو گز زمین" کی زبان اس کی ایک بہترین مثال ہے۔ یہ ناول برصغیر کے مسلمانوں کے معاشرتی، سماجی، اور سیاسی حالات کی عکاسی کرتا ہے اور اس میں استعمال ہونے والی زبان قارئین کو اسی دور کی فضا میں لے جاتی ہے۔

عبدالصمد کا طرزِ تحریر حقیقت پسندی پر مبنی ہے۔ ان کی تحریروں میں زندگی کی سچائیوں کی عکاسی ملتی ہے۔ ان کے کردار حقیقی زندگی سے قریب تر ہیں اور ان کی کہانیوں میں زندگی کے مختلف پہلوؤں کی جھلک ملتی ہے۔ وہ معاشرتی مسائل، انسانی جذبات اور تعلقات کو بڑی خوبصورتی سے پیش کرتے ہیں۔ عبدالصمد اردو افسانے میں ایک مضبوط شخصیت کے طور پر کھڑے نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے گہرے بیانیہ کے انداز، پیچیدہ کرداروں، اور سماجی اور جذباتی موضوعات کی بھرپور تصویر کشی کے لیے مشہور ہیں۔ وہ اپنے تجربات اور مشاہدے کو اپنی کہانیوں میں بُنتے ہیں۔ ان کی خدمات نے عصری اردو ادب کو نمایاں طور پر تشکیل دیا ہے، جس سے ان کی بصیرت کا پتہ چلتا ہے۔

عبدالصمد کی تحریروں میں منظر کشی اور مکالمے کی اہمیت بھی نمایاں ہے۔ ان کی منظر کشی قارئین کو کہانی کی جگہ اور ماحول میں مکمل طور پر غرق کر دیتی ہے۔ ان کے مکالمے کرداروں کے جذبات اور خیالات کو بخوبی بیان کرتے ہیں اور کہانی کی روانی کو برقرار رکھتے ہیں۔عبدالصمد نے غیر افسانوی ادب میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی غیر افسانوی تحریروں میں معاشرتی اور ثقافتی موضوعات پر مضامین شامل ہیں جو ان کی گہری بصیرت اور وسیع مطالعہ کا نتیجہ ہیں۔ ان کی یہ تحریریں قارئین کو نہ صرف معلومات فراہم کرتی ہیں بلکہ ان کے سوچنے کے انداز کو بھی وسعت عطا کرتی ہیں۔

عبدالصمد کی زبان اور طرزِ تحریر ان کی تحریروں کو قارئین کے لئے دلچسپ بناتی ہے۔ ان کی سادہ اور رواں زبان، حقیقت پسندانہ طرزِ تحریر، اور متنوع موضوعات ان کی تحریروں کی خوبصورتی اور اہمیت کو بڑھاتے ہیں۔ عبدالصمد کی تخلیقات نہ صرف اردو ادب کے لئے ایک قیمتی اثاثہ ہیں بلکہ یہ قارئین کو زندگی کی مختلف جہتوں سے روشناس کرانے کا ذریعہ بھی ہیں۔ ان کی تحریریں ہمیں معاشرتی مسائل اور انسانی جذبات کی گہرائیوں کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں اور ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔ عبدالصمد نے اپنی کہانی کے ذریعے عصری مسائل کی تصویر کشی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے افسانے اکثر سماجی انصاف اور انسانی حقوق کے لیے گہری تشویش کی عکاسی کرتے ہیں، جو فرقہ واریت، غربت اور پسماندہ افراد کی حالت زار جیسے مسائل کو حل کرتے ہیں۔

ان کا ناول "دو گز زمین" ایک ایسا ناول ہے جو ہندوستانی معاشرے میں مسلمانوں کی حالت زار پر روشنی ڈالتاہے۔ ناول کی سخت حقیقت پسندی اور اس کے کرداروں کی ہمدردانہ تصویر کشی نے پذیرائی حاصل کی ہے اور اردو ادب کے کینن (Cannon) میں ایک مستقل مقام حاصل کیا ہے۔ بے آواز کو آواز دے کر عبدالصمد نے اردو افسانے کے افق کو وسعت دیتے ہوئے اسے سماجی حقائق کا عکاس بنا دیا ہے۔

بیانیہ تکنیک

عبدالصمد مختلف قسم کی بیانوی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں جو ا ن کی کہانی سنانے کے فن کوتقویت بخشتی ہیں۔ ان کے یہاں شعور کے دھارے، فلیش بیکس، اور متعدد نقطہ نظر کا استعمال نظر آتا ہے۔ ان کی کہانیوں کے کردار اکثر کثیر جہتی ہوتے ہیں، جو حقیقی لوگوں کے تضادات اور پیچیدگیوں کو مجسم کرتے ہیں۔ یہ نفسیاتی گہرائی ان کے افسانوں کی پہچان ہے ۔

عبدالصمد نے سچائی کی عکاسی کرنے کے اپنے عزم کوہمیشہ قائم رکھا،اور خواہ کتنی ہی بے چینی کیوں نہ ہوانہوں نے کہانی سنانے میں صداقت اور جرأت کا ایک معیار قائم کیا ہے۔

عبدالصمد اردو افسانے کی دنیا کا ایک ایسا چراغ ہیں جن کی تخلیقات نے ادبی منظر نامے پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ انہوں نے اپنی کہانی سنانے کے پر جوش انداز سے، بھرپور کردار نگاری اور سماجی مسائل سے گہری وابستگی کے ذریعے نہ صرف اردو ادب کو مالا مال کیا ہے بلکہ انسانی حالات پر ایک طاقتور تبصرہ بھی فراہم کیا ہے۔ جذباتی گہرائی اور سماجی-سیاسی بصیرت سے بھری ہوئی ان کی کہانیاں قارئین کو متاثر کرتی رہتی ہیں اور اپنے وقت کے سب سے اہم اردو ادیبوں میں سے ایک کے طور پر ان کا مقام مضبوط کرتی ہیں۔

" افسانوی محموعہ : "بے جان پہچان"

"بے جان پہچان" عبدالصمد کا تازہ ترین (2023) افسانوی مجموعہ ہے جو تیرہ کہانیوں پر مشتمل ہے۔ یہ مجموعہ قاری کو زندگی کے مختلف پہلوؤں کی گہرائیوں میں لے جاتا ہے اور انسانیت، سماج اور وقت کے بدلتے ہوئے حالات کو عمدگی سے پیش کرتا ہے۔ مثلا اس مجموعے کا پہلا افسانہ " بلا " ایک دلچسپ علامتی انداز میں زندگی کی پیچیدگیوں اور انسان کے داخلی تضادات کو بیان کرتا ہے۔ زندگی کی گہرائیوں میں پوشیدہ رازوں اور انسان کے احساسات کا خوبصورت امتزاج اس کہانی کو منفرد بناتا ہے۔ اس افسانے کا آخری اقتباس افسانے کی معنوی تہداری کو ظاہر کرتا ہے۔

"اسے محسوس ہوا کہ یہ کمرہ اور اس کی ساری چیزیں اس سے چھن چکی ہیں۔ شاید وہ خود بھی اپنے آپ سے چھن چکا ہے۔اسے یاد آیاکہ ایک دن سڑک پر اس نے ایسے ہی کسی وجود کو دندناتے دیکھا تھا اور اس کو اپنا واہمہ سمجھ کرجھٹک دیا تھا۔ ایک سیاہ فام مکمل طور پر ڈوبتے ہوۓ اس کے ذہن کے پردے پر وہی وجود اپنی پوری توانائ کے ساتھ ابھر آیا ."

اسی طرح اس مجموعے کا دوسرا افسانہ "طوفان میں گھرا ساحل" عشق کے لطیف پہلوؤں سے قاری کو متعارف کرتا ہے۔ اور ایک آفس کی دنیا میں میں مختلف کرداروں کے ذریعے معاشرتی تنوع اور تضادات کو بیان کرتا ہے ۔ اسی طرح کاٹھ کا گھوڑا انسانی رشتوں کی پیچیدگیوں اور ان کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے ۔ یہ افسانہ قاری کو محبت، وفاداری اور درد کے مختلف پہلوؤں سے روشناس کراتا ہے۔ اس مجموعے کا اگلا افسانہ " آخری غم" ادھوری محبت، اور ادب کے لیے جنون، اور زندگی سے آنے والے ناگزیر دکھ کے موضوعات کو تلاش کرتا ہے۔ یہ سماجی ظلم و ستم اور انسان کے عزم و حوصلے کی داستان ہے۔ اس مجموعے کا اگلا افسانہ "بے جان پہچان" معاشرتی حقیقتوں کو بے نقاب کرتا ہے اور قاری کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ معاشرتی اصول اور قوانین کیسے انسانی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس افسانوی مجموعے کا اگلا افسانہ "دستک" انسانی جذبات کی نزاکتوں اور دل کے ٹوٹنے کے لمحات کو بیان کرتا ہے۔

افسانہ الوداع الوداع ایک خوبصورت اخلاقی سبق دیتا ہے کہ صبح کا بھولا اگر شام کو گھر واپس آ جائے تو اسے بھولا نہیں کہتے۔ ماضی کی غلطیوں سے سیکھنے اور زندگی میں آگے بڑھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

اگلا افسانہ "مداوا " یہ کہانی عورت کی طاقت اور اس کے اندر چھپے ہوئے دیوی کے روپ کو بیان کرتی ہے۔ سماج کی نظر میں عورت کی حیثیت اور اس کی اہمیت کو بڑی خوبی سے پیش کیا گیا ہے۔

9. خود کفیل: یہ کہانی زندگی کے مختلف حالات میں انسان کی تبدیلی اور نئی صورتحال سے مطابقت پیدا کرنے کی کوششوں پر مبنی ہے۔ پرانی چیزوں میں نئی جان ڈالنے کا عمل اور اس کی مشکلات کو بیان کیا گیا ہے۔

10. دیوار پر لکھی تحریر: یہ کہانی زندگی کی راہوں میں پیش آنے والی مشکلات اور انسان کے ارادوں کی داستان ہے۔ رکے ہوئے قدموں کو دوبارہ حرکت میں لانے کی جستجو اور حوصلے کی داستان ہے۔

11.سماجیاتی مطالعہ: یہ کہانی اندرونی جذبات کی شدت اور ان کی راکھ کو بیان کرتی ہے۔ زندگی کی مشکلات اور چیلنجوں کا سامنا کرنے کی کہانی ہے۔

12. دنیا دنیا : یہ کہانی انسان کی ضروریات اور اس کے لئے کی جانے والی جدوجہد کو بیان کرتی ہے۔ وسیلے کی تلاش اور اس کی قیمت کو عمدگی سے پیش کیا گیا ہے۔

13. ایک اسٹوری: یہ کہانی ایک روحانی اور فلسفیانہ رنگ لئے ہوئے ہے۔ نجات کی تلاش اور اس کی حقیقت کو بیان کرتی ہے۔

ان تفصیلات سے اندازہ ہوتا ہے کہ عبدالصمد کی کہانیاں موضوعات کی گہرائی اور تنوع میں نمایاں ہیں۔ وہ سماجی مسائل، انسانی جذبات، روحانیت، اور فلسفے کو اپنی کہانیوں میں عمدگی سے بُنتے ہیں۔ ہر کہانی ایک منفرد موضوع اور پیغام پیش کرتی ہے اور قاری کو زندگی کی مختلف جہات پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ ان افسانوں میں عبدالصمد کے کردار جاندار اور حقیقت سے قریب تر نظر آتے ہیں کیونکہ وہ اپنے کرداروں کو بڑی محنت سے تراشتے ہیں اور ان کے اندرونی تضادات، احساسات اور جذبات کو بخوبی اجاگر کرتے ہیں۔ ان کے کرداروں کے ذریعے قاری کو مختلف انسانی تجربات اور جذبات کا عمیق تجربہ ہوتا ہے۔ گویا عبدالصمد کی تحریروں کے موضوعات وسیع اور متنوع ہیں جس کا اندازہ ان کے ناول "دو گز زمین" کے موضوع سے ہوتا ہے جس میں ہندوستان کی آزادی سے قبل اور بعد کے حالات، بنگلہ دیش کے قیام، اور مسلمانوں کی دربدری جیسے موضوعات شامل ہیں۔ ان کے دوسرے ناولوں جیسے "مہاتما"، "خوابوں کا سویرا"، اور "مہاساگر" میں بھی مختلف معاشرتی اور تاریخی موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔

ان کے افسانوں میں بھی مختلف موضوعات کی عکاسی ملتی ہے۔ اس مجموعے میں شامل افسانے " آخری غم " اور " بلا " میں معاشرتی مسائل، انسانی جذبات، اور تعلقات کی کہانیاں شامل نظر آتی ہیں ۔

عبدالصمد کے افسانوی مجموعے "بے جان پہچان کی "زبان سادہ، مگر پراثر ہے۔ ان کی بیان کی قوت اور منظر کشی کی صلاحیت کہانیوں کو مزید دلکش بناتی ہے۔ "بے جان پہچان" عبدالصمد کا تازہ ترین افسانوی مجموعہ ہے جو قاری کو زندگی کی مختلف پہلوؤں کی گہرائیوں میں لے جاتا ہے۔ یہ عبدالصمد کی فنی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔



عبدالصمد کا افسانوی مجموعہ بے جان پہچان
نسترن احسن فتیحی

اردو فکشن کی دنیا میں عبدالصمد ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ ان کی تخلیقات میں ناول اور افسانہ دونوں اصناف شامل ہیں، جنھوں نے ان کو نہ صرف اردو ادب میں منفرد مقام دلایا ہے بلکہ قارئین کے دلوں میں جگہ بنانے میں بھی مدد کی ہے ۔ عبدالصمد کے افسانے سماجی شعور سے بھرپور ہیں۔ وہ اپنے افسانوں کے ذریعے معاشرتی مسائل کو نہ صرف بیان کرتے ہیں بلکہ ان پر تنقیدی نظر بھی ڈالتے ہیں۔ ان کی کہانیاں سماج کی حقیقتوں کو بے نقاب کرتی ہیں اور قاری کو ان مسائل پر غور کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ عبدالصمد کی زبان اور طرزِ تحریر ان کی تحریروں کو خاص بناتے ہیں اور ان کی یہی خصوصیات ان کی تخلیقات کو الگ پہچان دیتی ہیں۔ یوں تو وہ کسی تعارف کے محتا ج نہیں کیونکہ ہم سب اس حقیقت سے واقف ہیں کہ 1936 میں ہندوستان کی ریاست بہار میں پیدا ہونے والے عبدالصمد کی ابتدائی زندگی نوآبادیاتی ہندوستان کے بعد کے سماجی و سیاسی اتھل پتھل اور ثقافتی ماحول سے بہت متاثر تھی۔ ایک ادبی ماحول میں ان کی پرورش نے کہانی سنانے کے ان کے شوق کو پروان چڑھایا اور انسانی حالت کی باریک بینی سے مشاہدہ کرنے کا ہنر سکھایا۔ ۔ ہندوستان کی تقسیم اور اس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ کشیدگی نے بھی ان کی نفسیات پر ایک دیرپا نقوش چھوڑے، ایسے موضوعات جو ان کی تخلیقات میں اکثر ابھرتے ہیں۔

عبدالصمد کی زبان سادہ، روان اور قابلِ فہم ہے۔ وہ پیچیدہ الفاظ اور غیر ضروری لفاظی سے اجتناب کرتے ہیں اور سیدھے سادے انداز میں اپنی بات قارئین تک پہنچاتے ہیں۔ ان کی زبان میں روزمرہ کی بول چال کی جھلک ملتی ہے، جس سے قارئین کو کہانی کے کرداروں اور واقعات سے جڑنے میں آسانی ہوتی ہے۔ عبدالصمد کے ناول "دو گز زمین" کی زبان اس کی ایک بہترین مثال ہے۔ یہ ناول برصغیر کے مسلمانوں کے معاشرتی، سماجی، اور سیاسی حالات کی عکاسی کرتا ہے اور اس میں استعمال ہونے والی زبان قارئین کو اسی دور کی فضا میں لے جاتی ہے۔

عبدالصمد کا طرزِ تحریر حقیقت پسندی پر مبنی ہے۔ ان کی تحریروں میں زندگی کی سچائیوں کی عکاسی ملتی ہے۔ ان کے کردار حقیقی زندگی سے قریب تر ہیں اور ان کی کہانیوں میں زندگی کے مختلف پہلوؤں کی جھلک ملتی ہے۔ وہ معاشرتی مسائل، انسانی جذبات اور تعلقات کو بڑی خوبصورتی سے پیش کرتے ہیں۔ عبدالصمد اردو افسانے میں ایک مضبوط شخصیت کے طور پر کھڑے نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے گہرے بیانیہ کے انداز، پیچیدہ کرداروں، اور سماجی اور جذباتی موضوعات کی بھرپور تصویر کشی کے لیے مشہور ہیں۔ وہ اپنے تجربات اور مشاہدے کو اپنی کہانیوں میں بُنتے ہیں۔ ان کی خدمات نے عصری اردو ادب کو نمایاں طور پر تشکیل دیا ہے، جس سے ان کی بصیرت کا پتہ چلتا ہے۔

عبدالصمد کی تحریروں میں منظر کشی اور مکالمے کی اہمیت بھی نمایاں ہے۔ ان کی منظر کشی قارئین کو کہانی کی جگہ اور ماحول میں مکمل طور پر غرق کر دیتی ہے۔ ان کے مکالمے کرداروں کے جذبات اور خیالات کو بخوبی بیان کرتے ہیں اور کہانی کی روانی کو برقرار رکھتے ہیں۔عبدالصمد نے غیر افسانوی ادب میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی غیر افسانوی تحریروں میں معاشرتی اور ثقافتی موضوعات پر مضامین شامل ہیں جو ان کی گہری بصیرت اور وسیع مطالعہ کا نتیجہ ہیں۔ ان کی یہ تحریریں قارئین کو نہ صرف معلومات فراہم کرتی ہیں بلکہ ان کے سوچنے کے انداز کو بھی وسعت عطا کرتی ہیں۔

عبدالصمد کی زبان اور طرزِ تحریر ان کی تحریروں کو قارئین کے لئے دلچسپ بناتی ہے۔ ان کی سادہ اور رواں زبان، حقیقت پسندانہ طرزِ تحریر، اور متنوع موضوعات ان کی تحریروں کی خوبصورتی اور اہمیت کو بڑھاتے ہیں۔ عبدالصمد کی تخلیقات نہ صرف اردو ادب کے لئے ایک قیمتی اثاثہ ہیں بلکہ یہ قارئین کو زندگی کی مختلف جہتوں سے روشناس کرانے کا ذریعہ بھی ہیں۔ ان کی تحریریں ہمیں معاشرتی مسائل اور انسانی جذبات کی گہرائیوں کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں اور ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔ عبدالصمد نے اپنی کہانی کے ذریعے عصری مسائل کی تصویر کشی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے افسانے اکثر سماجی انصاف اور انسانی حقوق کے لیے گہری تشویش کی عکاسی کرتے ہیں، جو فرقہ واریت، غربت اور پسماندہ افراد کی حالت زار جیسے مسائل کو حل کرتے ہیں۔

ان کا ناول "دو گز زمین" ایک ایسا ناول ہے جو ہندوستانی معاشرے میں مسلمانوں کی حالت زار پر روشنی ڈالتاہے۔ ناول کی سخت حقیقت پسندی اور اس کے کرداروں کی ہمدردانہ تصویر کشی نے پذیرائی حاصل کی ہے اور اردو ادب کے کینن (Cannon) میں ایک مستقل مقام حاصل کیا ہے۔ بے آواز کو آواز دے کر عبدالصمد نے اردو افسانے کے افق کو وسعت دیتے ہوئے اسے سماجی حقائق کا عکاس بنا دیا ہے۔

بیانیہ تکنیک

عبدالصمد مختلف قسم کی بیانوی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں جو ا ن کی کہانی سنانے کے فن کوتقویت بخشتی ہیں۔ ان کے یہاں شعور کے دھارے، فلیش بیکس، اور متعدد نقطہ نظر کا استعمال نظر آتا ہے۔ ان کی کہانیوں کے کردار اکثر کثیر جہتی ہوتے ہیں، جو حقیقی لوگوں کے تضادات اور پیچیدگیوں کو مجسم کرتے ہیں۔ یہ نفسیاتی گہرائی ان کے افسانوں کی پہچان ہے ۔

عبدالصمد نے سچائی کی عکاسی کرنے کے اپنے عزم کوہمیشہ قائم رکھا،اور خواہ کتنی ہی بے چینی کیوں نہ ہوانہوں نے کہانی سنانے میں صداقت اور جرأت کا ایک معیار قائم کیا ہے۔

عبدالصمد اردو افسانے کی دنیا کا ایک ایسا چراغ ہیں جن کی تخلیقات نے ادبی منظر نامے پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ انہوں نے اپنی کہانی سنانے کے پر جوش انداز سے، بھرپور کردار نگاری اور سماجی مسائل سے گہری وابستگی کے ذریعے نہ صرف اردو ادب کو مالا مال کیا ہے بلکہ انسانی حالات پر ایک طاقتور تبصرہ بھی فراہم کیا ہے۔ جذباتی گہرائی اور سماجی-سیاسی بصیرت سے بھری ہوئی ان کی کہانیاں قارئین کو متاثر کرتی رہتی ہیں اور اپنے وقت کے سب سے اہم اردو ادیبوں میں سے ایک کے طور پر ان کا مقام مضبوط کرتی ہیں۔

" افسانوی محموعہ : "بے جان پہچان"

"بے جان پہچان" عبدالصمد کا تازہ ترین (2023) افسانوی مجموعہ ہے جو تیرہ کہانیوں پر مشتمل ہے۔ یہ مجموعہ قاری کو زندگی کے مختلف پہلوؤں کی گہرائیوں میں لے جاتا ہے اور انسانیت، سماج اور وقت کے بدلتے ہوئے حالات کو عمدگی سے پیش کرتا ہے۔ مثلا اس مجموعے کا پہلا افسانہ " بلا " ایک دلچسپ علامتی انداز میں زندگی کی پیچیدگیوں اور انسان کے داخلی تضادات کو بیان کرتا ہے۔ زندگی کی گہرائیوں میں پوشیدہ رازوں اور انسان کے احساسات کا خوبصورت امتزاج اس کہانی کو منفرد بناتا ہے۔ اس افسانے کا آخری اقتباس افسانے کی معنوی تہداری کو ظاہر کرتا ہے۔

"اسے محسوس ہوا کہ یہ کمرہ اور اس کی ساری چیزیں اس سے چھن چکی ہیں۔ شاید وہ خود بھی اپنے آپ سے چھن چکا ہے۔اسے یاد آیاکہ ایک دن سڑک پر اس نے ایسے ہی کسی وجود کو دندناتے دیکھا تھا اور اس کو اپنا واہمہ سمجھ کرجھٹک دیا تھا۔ ایک سیاہ فام مکمل طور پر ڈوبتے ہوۓ اس کے ذہن کے پردے پر وہی وجود اپنی پوری توانائ کے ساتھ ابھر آیا ."

اسی طرح اس مجموعے کا دوسرا افسانہ "طوفان میں گھرا ساحل" عشق کے لطیف پہلوؤں سے قاری کو متعارف کرتا ہے۔ اور ایک آفس کی دنیا میں میں مختلف کرداروں کے ذریعے معاشرتی تنوع اور تضادات کو بیان کرتا ہے ۔ اسی طرح کاٹھ کا گھوڑا انسانی رشتوں کی پیچیدگیوں اور ان کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے ۔ یہ افسانہ قاری کو محبت، وفاداری اور درد کے مختلف پہلوؤں سے روشناس کراتا ہے۔ اس مجموعے کا اگلا افسانہ " آخری غم" ادھوری محبت، اور ادب کے لیے جنون، اور زندگی سے آنے والے ناگزیر دکھ کے موضوعات کو تلاش کرتا ہے۔ یہ سماجی ظلم و ستم اور انسان کے عزم و حوصلے کی داستان ہے۔ اس مجموعے کا اگلا افسانہ "بے جان پہچان" معاشرتی حقیقتوں کو بے نقاب کرتا ہے اور قاری کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ معاشرتی اصول اور قوانین کیسے انسانی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس افسانوی مجموعے کا اگلا افسانہ "دستک" انسانی جذبات کی نزاکتوں اور دل کے ٹوٹنے کے لمحات کو بیان کرتا ہے۔

افسانہ الوداع الوداع ایک خوبصورت اخلاقی سبق دیتا ہے کہ صبح کا بھولا اگر شام کو گھر واپس آ جائے تو اسے بھولا نہیں کہتے۔ ماضی کی غلطیوں سے سیکھنے اور زندگی میں آگے بڑھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

اگلا افسانہ "مداوا " یہ کہانی عورت کی طاقت اور اس کے اندر چھپے ہوئے دیوی کے روپ کو بیان کرتی ہے۔ سماج کی نظر میں عورت کی حیثیت اور اس کی اہمیت کو بڑی خوبی سے پیش کیا گیا ہے۔

9. خود کفیل: یہ کہانی زندگی کے مختلف حالات میں انسان کی تبدیلی اور نئی صورتحال سے مطابقت پیدا کرنے کی کوششوں پر مبنی ہے۔ پرانی چیزوں میں نئی جان ڈالنے کا عمل اور اس کی مشکلات کو بیان کیا گیا ہے۔

10. دیوار پر لکھی تحریر: یہ کہانی زندگی کی راہوں میں پیش آنے والی مشکلات اور انسان کے ارادوں کی داستان ہے۔ رکے ہوئے قدموں کو دوبارہ حرکت میں لانے کی جستجو اور حوصلے کی داستان ہے۔

11.سماجیاتی مطالعہ: یہ کہانی اندرونی جذبات کی شدت اور ان کی راکھ کو بیان کرتی ہے۔ زندگی کی مشکلات اور چیلنجوں کا سامنا کرنے کی کہانی ہے۔

12. دنیا دنیا : یہ کہانی انسان کی ضروریات اور اس کے لئے کی جانے والی جدوجہد کو بیان کرتی ہے۔ وسیلے کی تلاش اور اس کی قیمت کو عمدگی سے پیش کیا گیا ہے۔

13. ایک اسٹوری: یہ کہانی ایک روحانی اور فلسفیانہ رنگ لئے ہوئے ہے۔ نجات کی تلاش اور اس کی حقیقت کو بیان کرتی ہے۔

ان تفصیلات سے اندازہ ہوتا ہے کہ عبدالصمد کی کہانیاں موضوعات کی گہرائی اور تنوع میں نمایاں ہیں۔ وہ سماجی مسائل، انسانی جذبات، روحانیت، اور فلسفے کو اپنی کہانیوں میں عمدگی سے بُنتے ہیں۔ ہر کہانی ایک منفرد موضوع اور پیغام پیش کرتی ہے اور قاری کو زندگی کی مختلف جہات پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ ان افسانوں میں عبدالصمد کے کردار جاندار اور حقیقت سے قریب تر نظر آتے ہیں کیونکہ وہ اپنے کرداروں کو بڑی محنت سے تراشتے ہیں اور ان کے اندرونی تضادات، احساسات اور جذبات کو بخوبی اجاگر کرتے ہیں۔ ان کے کرداروں کے ذریعے قاری کو مختلف انسانی تجربات اور جذبات کا عمیق تجربہ ہوتا ہے۔ گویا عبدالصمد کی تحریروں کے موضوعات وسیع اور متنوع ہیں جس کا اندازہ ان کے ناول "دو گز زمین" کے موضوع سے ہوتا ہے جس میں ہندوستان کی آزادی سے قبل اور بعد کے حالات، بنگلہ دیش کے قیام، اور مسلمانوں کی دربدری جیسے موضوعات شامل ہیں۔ ان کے دوسرے ناولوں جیسے "مہاتما"، "خوابوں کا سویرا"، اور "مہاساگر" میں بھی مختلف معاشرتی اور تاریخی موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔

ان کے افسانوں میں بھی مختلف موضوعات کی عکاسی ملتی ہے۔ اس مجموعے میں شامل افسانے " آخری غم " اور " بلا " میں معاشرتی مسائل، انسانی جذبات، اور تعلقات کی کہانیاں شامل نظر آتی ہیں ۔

عبدالصمد کے افسانوی مجموعے "بے جان پہچان کی "زبان سادہ، مگر پراثر ہے۔ ان کی بیان کی قوت اور منظر کشی کی صلاحیت کہانیوں کو مزید دلکش بناتی ہے۔ "بے جان پہچان" عبدالصمد کا تازہ ترین افسانوی مجموعہ ہے جو قاری کو زندگی کی مختلف پہلوؤں کی گہرائیوں میں لے جاتا ہے۔ یہ عبدالصمد کی فنی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔


خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024

خریدیں

رابطہ

مدیران دیدبان

مندرجات

شمارہ جات

PRIVACY POLICY

Terms & Conditions

Cancellation and Refund

Shipping and exchange

All Rights Reserved © 2024