علی محمد فرشی کی نظمیں
علی محمد فرشی کی نظمیں
Mar 19, 2018
دیدبان شمارہ۔۷
علی محمد فرشی کی نظمیں
بارود گھر
۔بہت دیر کر دی
فرشتوں نے نیچے اترتے ہوئے
فاختہ
اپنی منقا رمیں
کیسے زیتون کی سبز پتی دبائے
جہنم سے پرواز کرتی
فلک دور تھا
اور بارود گھر شہر کے وسط میں۔
۔۔۔۔
علی محمد فرشی
خواب جلنے کی بُو۔
میں اک شاعرہ کے ستاروں میں سوتا
رہا سات دن، سات راتوں کے چکر سے باہر
کہیں دو ر، صدیوں کی گنتی کی فرسودگی سے پرے
خواب گہ میں
زمانوں کا ریشم لپیٹے ہوئے
یونہی لیٹے ہوئے
بے خیالی میں ٹی وی کے ریموٹ کو چُھو لیا
ا ک دھماکا ہوا
زندگی کے پرخچے اُڑے
لوتھڑے آدمیت کے بکھرے پڑے تھے
قیامت کے میدان تک
میرے کمرے کی ہر شے سلامت تھی لیکن
مجھے اپنے دل میں سجائے ہوئے
خواب جلنے کی بُو آ رہی تھی۔
۔۔۔
علی محمد فرشی
تماشائی حیرت زدہ رہ گئے ۔
تماشا گروں نے
کبوتر نکالے تھے
شیشے کے خالی کنستر سے۔
ماچس کی تیلی سے
بجلی کا کھمبا بنایا تھا
رسی پہ چلتی ہوئی ایک لڑکی
ہوا میں اڑائی تھی
بندر کے اندر سے
انسانی بچہ نکالا تھا
سب لوگ حیران تھے
کیسے جادو گروں نے
پرندے کو راکٹ بنایا
پتنگے کی دم سے سٹنگر نکالا
طلسماتی ہاتھوں نے
گیندوں کی مانند ایٹم بموں کو اچھالا۔
تماشائی حیران تھے
کیسے جادو گروں نے
زمیں
راکھ کی ایک
مُٹھی
.میں تبدیل کر دی
--------------
دیدبان شمارہ۔۷
علی محمد فرشی کی نظمیں
بارود گھر
۔بہت دیر کر دی
فرشتوں نے نیچے اترتے ہوئے
فاختہ
اپنی منقا رمیں
کیسے زیتون کی سبز پتی دبائے
جہنم سے پرواز کرتی
فلک دور تھا
اور بارود گھر شہر کے وسط میں۔
۔۔۔۔
علی محمد فرشی
خواب جلنے کی بُو۔
میں اک شاعرہ کے ستاروں میں سوتا
رہا سات دن، سات راتوں کے چکر سے باہر
کہیں دو ر، صدیوں کی گنتی کی فرسودگی سے پرے
خواب گہ میں
زمانوں کا ریشم لپیٹے ہوئے
یونہی لیٹے ہوئے
بے خیالی میں ٹی وی کے ریموٹ کو چُھو لیا
ا ک دھماکا ہوا
زندگی کے پرخچے اُڑے
لوتھڑے آدمیت کے بکھرے پڑے تھے
قیامت کے میدان تک
میرے کمرے کی ہر شے سلامت تھی لیکن
مجھے اپنے دل میں سجائے ہوئے
خواب جلنے کی بُو آ رہی تھی۔
۔۔۔
علی محمد فرشی
تماشائی حیرت زدہ رہ گئے ۔
تماشا گروں نے
کبوتر نکالے تھے
شیشے کے خالی کنستر سے۔
ماچس کی تیلی سے
بجلی کا کھمبا بنایا تھا
رسی پہ چلتی ہوئی ایک لڑکی
ہوا میں اڑائی تھی
بندر کے اندر سے
انسانی بچہ نکالا تھا
سب لوگ حیران تھے
کیسے جادو گروں نے
پرندے کو راکٹ بنایا
پتنگے کی دم سے سٹنگر نکالا
طلسماتی ہاتھوں نے
گیندوں کی مانند ایٹم بموں کو اچھالا۔
تماشائی حیران تھے
کیسے جادو گروں نے
زمیں
راکھ کی ایک
مُٹھی
.میں تبدیل کر دی
--------------