ارشد معراج

۱۰ مارچ، ۲۰۲۴

نظم نگار: ارشد معراج

جناب ارشد محمود آصف جنہیں دنیائے ادب میں ارشد معراج کے نام جانا جاتا ہے، سن 1965، 18 مارچ کو پھلروان ضلع سرگودھا میں پیدا ہوئے۔  2009 میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔

ڈاکٹر ارشد معراج نے ملازمت کا آغاز علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد 1986 میں بطور کلرک کیا تھا۔ 1997 میں آپ اردو گورنمنٹ ڈگری کالج کہوٹہ راولپنڈی سے بحیثیت لیکچرار منسلک ہوئے اور 2011 میں آپ کی تقرری انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبۂ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر ہوئی۔ تا حال آپ اسی جامعہ میں اپنی خدمات سر انجام دے ہیں۔ آپ کی مستقل سکونت راولپنڈی میں ہے۔

ڈاکٹر ارشد معراج نے شاعری کی ابتدا 1982 میں کی۔ اگرشاعری کے باقاعدہ آغاز کی بات کی جائے تو وہ دور 1989 میں اسلام آباد آنے کے بعد کا ہے۔ جب آپ نے نظمیں کہنا شروع کیں۔ محترم روش ندیم، داود رضوان ( مرحوم)، جناب سعید احمد اور تابش کمال صاحب، یہ وہ حلقۂ احباب تھا جن کی صحبت میں آپ نظم نگاری کی طرف آئے۔ ابتدائی شعری تربیت میں مرحوم داود رضوان صاحب کی رہنمائی آپ کے شاملِ حال رہی، اس کے علاوہ ڈاکٹر وزیر آغا اور محترم انوار فطرت سے بھی شعر و سخن کے بابت بہت کچھ سیکھا، جب کہ علمی و نظریاتی سطح پر صلاح الدین درویش کا اہم کردار رہا۔ اُس زمانے میں تربیت کا ادارہ حلقۂ اربابِ ذوق راولپنڈی تھا، جہاں ڈاکٹر رشید امجد، یوسف حسن، ڈاکٹر نوازش علی، جلیل عالی، ڈاکٹر سرور کامران ،انوار فطرت، علی محمد فرشی، پروین طاہر اور صلاح الدین درویش حلقے میں باقاعدگی سے شامل ہوتے تھے اِن احباب کی گفتگو اور مباحث نو آموز شعرا کے لیے یقیناً مشعل راہ تھیں۔ دوسری طرف حلقۂ اربابِ ذوق اسلام آباد میں منشایاد، اقبال آفاقی، وقار بن الہی، محمد حمید شاہد کے ادبی و تنقیدی مباحث ذہنوں کو سیراب کر رہے تھے۔ ڈاکٹر رشید امجد کی باقاعدہ شاگردی آپ کے لیے اعزاز اور یوسف حسن کی محفل آپ کے لیے کسی سعادت سے کم نہ تھی۔ اِن محافل میں آپ کو ترقی پسندی قریب سے سمجھنے کا موقع ملا۔  

محترم ارشد معراج کی نظم 1989 میں پہلی بار 'اوراق' میں نظم شائع ہوئی اس کے بعد آپ کی نظمیں تواتر سے اوراق، تسطیر، فنون، ادبیات، نقاط، تادیب، تجدید نو اور دستاویز  میں نظمیں شائع ہوتی رہیں ہیں۔ 2006 میں آپ کی نظموں کا پہلا مجموعہ 'کتھا نیلے پانی کی' شائع ہوا، جب کہ دوسرا نظمیہ مجموعہ 'دوستوں کے درمیاں' 2019 میں شائع ہوا۔ نظم نگاری جس میں آزاد نظم اور نثری نظم دونوں شامل ہیں آپ کے تخلیقی اظہار کا اصل میدان ہے لیکن کبھی کبھی غزل بھی آپ کے تسکینِ اظہار کا ذریعہ بنتی ہے۔

ڈاکٹر ارشد معراج کی ادبی خدمات بحیثیت محقق، تنقید اور مضمون نگار بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں۔