آغا گل

۱۰ جنوری، ۲۰۲۳

آغا گل بلوچستان کے ایک باصلاحیت اور تخلیقی اپج سے مالا مال تخلیق کار ہیں۔ وہ بلوچستان کے ایسے افسانہ نگار ہیں جن کے سب سے زیادہ افسانوی مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن کی تعداد پانچ ہے ۔اس کے علاوہ ان کے دو مختصر ناول اور ایک ناولٹ بھی منظر عام پر آچکے ہیں جبکہ وہ دیگر موضوعات پر بھی لکھتے آئے ہیں۔ ان کے افسانوی مجموعوں کے نام راسکوہ ، آکاش ساگر ، گوریچ، تارمہ اور گوانگو ہیں جبکہ دو ناول بیلہ اور دشت وفا ہیں ناولٹ دشت میں سفر ہے جبکہ ان کی دیگر تصانیف میں پارس لفظیں ، تاریخ کی گواہی اور شدرو مرجان وغیرہ ہیں ، یہ کتابیں تاریخی اور علمی نوعیت کی ہیں ۔

آغا گل کے افسانوی مجموعوں کے نام بلوچی الفاظ ہیں جبکہ ان کے کردار وں کے اکثر نام بھی بلوچستان میں رکھے جانے والے عام ناموں میں سے ہیں ۔ یہ نام ایسے ہیں جو کہ صرف یہاں رکھے جاتے ہیں اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں سننے میں نہیں آتے مثلاً نبو جان، گنوک اور ٹکری وغیرہ۔ آغا گل ایسے افسانہ نگار ہیں جن کی تحریر کی پہچان مقامیت اور علاقائیت ہے ان کے افسانوں میں بلوچستان کی ثقافت و معاشرت طاقت ، نمو اور اثر انگیزی کے ساتھ ابھرتی ہے ۔ ان کے مختلف افسانوں کے ترجمے اردو سے بلوچی ، براہوی ، پشتو، ہندی اور انگریزی میں ہو چکے ہیں۔ بھارت سے شائع ہونے والے ’’بہترین عالمی ادب ۱۹۹۲ء‘‘ میں ان کے افسانے ’’دوسری بابری مسجد‘‘ کو سال کا بہترین عالمی افسانہ قرار دیا گیا تھا۔